موبائل پلیٹ فارم کے تاذہ سیکورٹی خدشات

 جیسے جیسےموبائل کی عرضی پھیلتی ہیںِِ، ویسے استمال بھی اسی رفتار سے بڑھ رھا ہےِ جس کی وجھہ سے بنیادی طور پر موبائل پلیٹ فورم کی فراخ سلسہ کے سلامتی خطرات سے افشا ہوتے ہیں۔

 البتہ موبائل سکیورٹی سسٹم اس رفتار سے ترقی کر رھے ہیں تاکہ تمام ڈیٹا کو محفوظ کرنے کے لیے متوقع سیکورٹی کی ضروریات فراہم کریںِ لیکن یہاں ایسا کوئی محفوظ حل نہیں ہے۔

جیسے سیکورٹئ سسٹم پیش رفت کرتے ہیںِ ویسے ویسے مال وئر اور حملہ ٓاور بھی۔ یہ خاص معلومات کا حصہ متوقع موبائل سسٹم کو سیکورٹی کے خدشات کو بعث میں لانا ہے۔

کیونکر موبائل سسٹم غیر محفوظ ہو رہے ہیں؟

 ماضی قریب میں یہ دنیا موبائل سسٹمز میں تیز رفتار پیش رفت ہوتے دیکھ رہی ہے۔ہر فیلڈ میں مقابلے کی فضا  کی وجہ سے سب موبائل ڈیوائس کا بنانے والا یہ ریس جیتنا چاھتا یے۔ جس کی وجہ سے وہ کچھ نقس چھوڑ جاتا ہے جہاں سے متوقع مالوئر  ڈیوائس پہ حملہ ٓاور ہو سکے۔

یہاں پر ایک میلین مالوئر نمونے ڈجیٹل دنیا میں پائے جاتے ہیں۔ یہ ہر ایک موبائل ڈیوائس کو سیکورٹی حملے کو قابل بنا دیتے ہیں۔

سیکورٹی حملے ہمیشہ سے ہی تھےِ، یہ بات ہے کہ استمال کرنے والے لوگ بڑھ رہے ہیں اعر سب بہت ذیادہ ڈجیٹل پیچید گیوں سے واقف ہیں۔

جڑے ہوئے نیٹ ورکس ڈیوائس کو ایسے خطروں کے اہل ہوتے ہیں۔ جو ڈیوائس وی پی این استمال کرتے ہیں وہ کچھ محفوظ ہوتے ہیں۔

کچھ بنیادی خطرے جو موبائل ڈجیٹل دنیا کو درپیش ہیں۔

خطرے والی اپلیکیشن جو استمال کرنے والے کی شخسی جگہ پر پہنچھ جاتی ہیں ایسی اپلیکیشن دور دراز سرور پر ڈیٹا اپلوڈ کر دیتی ہیں۔

ہوسٹائل انٹرپرائس سائنڈ موبائل ایپس او ایس کی نجی اے پی آئی میں گس کر ڈیوائس کی معلومات، سیٹنگز بدلنا اور رابطے کی لسٹ اور تمام معلومات انٹرنٹ کے مجرموں کو دور درازکے سرور پر بیجھ دیتے ہیں۔

مشکل ترین موبائل حملہ آور دن بہ دن زہین بنتے جا رہے ہیں۔ مثال کے طور پر وائر لرکر حملہ جو پچھلے سال ہوا وہ مالویر تھا جس کا نشانہ آئی او ایس  ڈیوائسس تھیں جو جیل بریک نیں ہوئی تھیں۔

وی پی این سیکورٹی پے منتقل ہونا

۔ایک اچھا موبائل وی پی این ڈیوائس کو مستقل سروس کے لیے قابل کرتا ہے اور آرام سے ٹیکنولجی کے درمیان اور نجی اور سماجی نیٹ ورکس کے درمیان منتقل کرتا ہے-  موبائل وی پی این کا کام مکمل ٹرانسپیرنٹ ہوتا ہے اور محفوظ ہوتا ہے استمال کرنے والے کی سیکورٹی اور ذاتیات خراب کیئے بغیر۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

You may use these HTML tags and attributes: <a href="" title=""> <abbr title=""> <acronym title=""> <b> <blockquote cite=""> <cite> <code> <del datetime=""> <em> <i> <q cite=""> <s> <strike> <strong>